Friday 26 April 2024

بس ہو چکا حضور یہ پردے ہٹائیے

بس ہو چکا حضور یہ پردے ہٹائیے 
سب منتظر ہیں سامنے تشریف لائیے 

آواز میں تو آپ کی بے شک خلوص ہے 
لیکن ذرا نقاب تو رخ سے ہٹائیے 

*ہم مانتے ہیں آپ بڑے غم گسار ہیں* 
*لیکن یہ آستین میں کیا ہے دکھائیے*
 
اب قافلے کے لوگ بھی منزل شناس ہیں 
آخر کہاں کا قصد ہے کھل کر بتائیے

بادہ کشوں کی اصل جگہ میکدے میں ہے 
کس نے کہا کہ آپ بھی منبر پہ آئیے

Wednesday 3 April 2024

‏مِٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر

مِٹتی ہوئی تہذیب سے نفرت نہ کیا کر
چوپال پہ بُوڑھوں کی کہانی بھی سنا کر

معلوم ہُوا ہے یہ پرندوں کی زبانی
تھم جائے گا طوفان درختوں کو گرا کر

پیتل کے کٹورے بھی نہیں اپنے گھروں میں
خیرات میںں چاندیں کا تقاضا نہ کیا کر

ممکن ہے گریبانوں میں خنجر بھی چُھپے ہوں
تُو شہرِ اماں میں بھی نہ بے خوف پھرا کر

کیا خُوب لڑکپن تھا کہ ساون کے دنوں میں
تسکین ملا کرتی تھی بارش میں نہا کر

مانگے ہوئے سورج سے تو بہتر ہے اندھیرا
تُو میرے لیے اپنے خدا سے نہ دُعا کر

ترتیب ترے حُسن کی مٹ جائے گی اک دن
دیوانے کی باتوں کو نہ بے ربط کہا کر

تحریر کا یہ آخری رشتہ بھی گیا ٹوٹ
کتنا ہوں میں تنہا ترے مکتوب جلا کر

آتی ہیں بہت رات کو رونے کی صدائیں
ہمسائے کا احوال کبھی پوچھ لیا کر

وہ قحطِ ضیا ہے کہ مرے شہر کے کچھ لوگ
جگنو کو لئے پھرتے ہیں مٹھی میں دبا کر

رفیق سندیلوی

Tuesday 31 October 2023

میرے پیارے اللہ میاں

‏انکل سرگم کے یومِ ولادت پر ان کی نظم پیش خدمت ہے 

فاروق قیصر عرف انکل سرگم کی دل کو چھوتی ہوئی ایک مشہور نظم "اللہ میاں " جسے ان کے ٹی وی پروگرام میں ان کا مشہور کردار “رولا “ سنایا کرتا تھا ۔

میرے پیارے اللہ میاں
دل میرا حیران ہے ،
میرے گھر میں فاقہ ہے ،
اس کے گھر میں نان ہے ،
میں بھی پاکستان ہوں ،
اور وہ بھی پاکستان ہے ،

میرے پیارے اللہ میاں ،
لیڈر کتنے نیک ہیں ،
ہم کو دیں وہ صبر کا پھل ،
خود وہ کھاتے کیک ہیں ،

میرے پیارے اللہ میاں ،
یہ کیسا نظام ہے ؟
فلموں میں آزادی ہے ،
ٹی وی پر اسلام ہے ،

میرے پیارے اللہ میاں ،
سوچ کے دل گھبراتا ہے ،
بند ڈبوں میں خالص کھانا ،
ان کا کتا کھاتا ہے ،
میرا بچہ روتے روتے ،
بھوکا ہی سوجاتا ہے ،

میرے پیارے اللہ میاں ،
دو طبقوں میں بٹتی جائے ،
ایسی اپنی سیرت ہے ،
ان کی چھت پر ڈش انٹینا ،
میرے گھر میں بصیرت ہے ،

میرے پیارے اللہ میاں ،
میری آنکھ کیوں چھوٹی ہے ؟
اس کی آنکھ میں کوٹھی ہے ،
میری آنکھ میں روٹی ہے ،

میرے پیارے اللہ میاں ،
تیرے راز بھی گہرے ہیں ،
ان کے روزے سحری والے ،
میرے آٹھ پہرے ہیں ،

میرے پیارے اللہ میاں ،
روزہ کھولوانے کی ان کو ،
دعوت ملے سرکاری ہے ،
میرا بچہ روزہ رکھ کر ،
ڈھونڈتا پھرے افطاری ہے ،

میرے پیارے اللہ میاں ،
یہ کیسا وٹہ سٹہ ہے ؟
این ٹی ایم کا سر ہے ننگا ،
پی ٹی وی پہ ڈوپٹہ ہے ،
( این ٹی ایم پہلا پرائیویٹ 
چینل تھا )

میرے پیارے اللہ میاں ،
بادل مینہ برسائے گا ،
اس کا گھر دھل جائے گا ،
میرا گھر بہہ جائے گا ،

میرے پیارے اللہ میاں ،
*چاند* کی ویڈیو فلمیں دیکھ 
کر اس کا بچہ سوتا ہے ،
میرا بچہ روٹی سمجھ کر
چاند کو دیکھ کے روتا ہے ،

میرے پیارے اللہ میاں
یہ کیسی ترقی ہے ؟
ان کی قبریں تک ہیں پکی
میری بستی کچی ہے

Thursday 22 June 2023

‏اور آہستہ کیجیے باتیں

‏اور آہستہ کیجیے باتیں
دَھڑکنیں کوئی سُن رہا ہو گا

لفظ گِرنے نہ پائیں ہونٹوں سے
وقت کے ہاتھ اُن کو چُن لیں گے
کان رکھتے ہیں یہ در و دیوار
راز کی ساری بات سُن لیں گے۔

اور آہستہ کیجیے باتیں
دَھڑکنیں کوئی سُن رہا ہو گا

آئیے بند کر لیں دروازے
رات سَپنے چُرا نہ لے جائے
کوئی جَھونکا ہوا کا آوارہ
دِِل کی باتوں کو اُڑا نہ لے جائے۔

اور آہستہ کیجیے باتیں
دَھڑکنیں کوئی سُن رہا ہو گا

ایسے بولو کہ دِل کا افسانہ
دِل سُنے اور نِگاہ دُہرائے
اپنے چاروں طرف کی یہ دُنیا
سانس کا شور بھی نہ سُن پائے

اور آہستہ کیجیے باتیں
دَھڑکنیں کوئی سُن رہا ہو گا

ظفرؔ گورکھپوری

Saturday 16 July 2022

‏ہم سماعت کو ہتھیلی

‏ہم سماعت کو ہتھیلی پہ لئیے پھرتے ہیں
 تیری آواز  میں  کوئی تو پکارے ہم کو  !

تو ہے وہ قیمتی نقصان  جو  راس آیا ہے 
اچھے لگتے ہیں تیرے بعد خسارے ہم کو 


#Suheel_Ahanger

Thursday 14 July 2022

‏ان بارشوں سے دوستی

‏ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں فراز
کچا   ترا  مکان  ہے  کچھ  تو  خیال   کر

Saturday 18 June 2022

‏ہر شخص مجھے

‏ہر شخص مجھے صورتِ اخبار سمجھ کر
صفحات سے مطلب کی خبر کاٹ رہا ہے!! 

Sunday 5 June 2022

‏اپنے غموں کا سوگ

‏اپنے غموں کا سوگ منانا تو تھا مگر

تیری خوشی کے واسطے ہنستے چلے گئے

‏‎سرِ محفل جو بولوں

‏‎سرِ محفل جو بولوں تو دنیا کو کھٹکتا ہوں

رہوں جو چپ تو اندر کی بغاوت مار دیتی ہے

Thursday 2 June 2022

داغ دنیا نے دیے زخم زمانے سے ملے

ہم کو تحفے یہ تمہیں دوست بنانے سے ملے

بس ہو چکا حضور یہ پردے ہٹائیے

بس ہو چکا حضور یہ پردے ہٹائیے  سب منتظر ہیں سامنے تشریف لائیے  آواز میں تو آپ کی بے شک خلوص ہے  لیکن ذرا نقاب تو رخ سے ہٹائیے  *ہم مانتے ہیں...